According to The Bangladesh Chronicle, the United States has
warned India against warming up relationship with Russia, ahead of a visit by
Moscow’s top diplomat to press New Delhi to resist Western pressure to condemn
its invasion of Ukraine.
It may be recalled that India abstained from UN resolutions
censuring Moscow and continues to buy Russian oil from its longstanding and
time-tested friend and the biggest supplier of arms.
Delhi shares Western alarm over Beijing’s assertiveness in
the Asia-Pacific region, with 20 Indian and four Chinese troops killed in a
brawl on their disputed Himalayan border in 2020.
Daleep Singh, Washington’s chief sanctions strategist was
quoted by local media in a visit to Delhi as saying that India could not rely
on Russia if there was another clash.
“Russia is going to be the junior partner in this
relationship with China. And the more leverage that China gains over Russia,
the less favourable that is for India,” Singh was quoted as saying on Thursday.
“I don’t think anyone would believe that if China once again
breached the Line of (Actual) Control, that Russia would come running to
India’s defence,” he said, referring to the India-China border.
Moscow, facing massive Western sanctions in response to its
invasion of Ukraine in February, has declared a “no-limits partnership” with
China, which also did not condemn Russian actions.
Russian Foreign Minister Sergei Lavrov arrived in Delhi late
Thursday from China, where he had hailed Beijing as part of a new “multipolar,
just, democratic world order”.
India and Russia are working on a rupee-ruble mechanism to
facilitate trade and get around Western sanctions on Russian banks, according
to media reports.
Russia has written to India’s defence ministry requesting
clearance of payments worth US$1.3 billion that have been halted since last
month, according to the local Economic Times newspaper.
Singh said the US was ready to help India — the world’s
third biggest oil importer and consumer — diversify its energy and defence
supplies.
But he added that there would be consequences for countries
seeking to circumvent the sanctions.
“I come
here in a spirit of friendship to explain the mechanisms of our sanctions, the
importance of joining us, to express a shared resolve and to advance shared
interests. And yes, there are consequences to countries that actively attempt
to circumvent or backfill the sanctions,” he said.
“We are
very keen for all countries, especially our allies and partners, not to create
mechanisms that prop up the ruble and that attempt to undermine the
dollar-based financial system,” he said.
India is part of the Quad alliance with the United States,
Japan and Australia — seen as a bulwark against China.
After the 2020 clash on the China border, India rushed large
amounts of military hardware to the frontier, most of it Russian-origin.
چین نے سرحد کی خلاف ورزی کی تو روس آپ کے دفاع میں
نہیں آئے گا: امریکہ نے بھارت کو خبردار کر دیا
بنگلہ دیش کرانیکل کے مطابق امریکہ نے روس کے ساتھ
تعلقات میں گرمجوشی کے پیشِ نظرہندوستان کو خبردار کیا ہے۔ یہ بیان ماسکو کے اعلیٰ
سفارت کار کے ہندوستان کے دورہ سے قبل جاری کیا گیا ہےتاکہ ہندوستان پردباؤ ڈالا
جائے کہ وہ یوکرین پر روس کی حملے کی مذمت کرے۔
یاد رہے کہ بھارت نے ماسکو کی مذمت کرنے والی اقوام
متحدہ کی قراردادوں پر اپنی رائے دینے سے پرہیز کیا اور اپنے دیرینہ دوست اور ہتھیاروں
کے سب سے بڑے سپلائرسے تیل خریدنا جاری رکھا۔
دہلی نے ایشیا پیسیفک کے علاقے میں بیجنگ کی جارحیت
پر مغربی خدشات سے اتفاق کیا، 2020 میں ہندوستان کی متنازعہ ہمالیائی سرحد پر چین کے ساتھ جھڑپوں میں 20 ہندوستانی اور چار چینی
فوجی مارے گئےتھے۔
دلیپ سنگھ، واشنگٹن کے چیف پابندیوں کے حکمت عملی کے
ماہر نے مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےدہلی کے دورے کے حوالے سے کہا کہ اگر کوئی اور
تصادم ہوا تو بھارت روس پر بھروسہ نہیں کر سکتا۔
چین کے ساتھ اس تعلقات میں روس جونیئر پارٹنر بننے
جا رہا ہے اور چین روس سے جتنا زیادہ فائدہ اٹھاتا ہے، ہندوستان کے لیے اتنا ہی کم
سازگار ہوگا،‘‘ سنگھ نے جمعرات کو کہا۔
"مجھے نہیں لگتا کہ کوئی بھی اس بات پر یقین کرے گا
کہ اگر چین نے ایک بار پھر لائن آف (حقیقی) کنٹرول کی خلاف ورزی کی تو روس ہندوستان
کے دفاع کے لئے بھاگ کر آئے گا،" انہوں نے ہندوستان-چین کے سرحدی تنازعہ کا حوالہ
دیتے ہوئے کہا۔
فروری میں یوکرین پر حملے کے جواب میں بڑے پیمانے پر
مغربی پابندیوں کا سامنا کرنے والے ماسکو نے چین کے ساتھ "غیر محدود شراکت"
کا اعلان کیا ہے، جس نے روسی اقدامات کی بھی مذمت نہیں کی۔
روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف چین سے جمعرات کو دیر
گئے دہلی پہنچے، جہاں انہوں نے بیجنگ کو ایک نئے ملتی پولرسسٹم کا ذکر کیا اور اسے
ایک منصفانہ، جمہوری عالمی نظام کا حصہ قرار دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، بھارت اور روس تجارت کو آسان
بنانے اور روسی بینکوں پر مغربی پابندیوں کو ختم کرنے کے لیے روپیہ-روبل کے طریقہ کار
پر کام کر رہے ہیں۔
مقامی اخبار اکنامک ٹائمز کے مطابق، روس نے ہندوستان
کی وزارت دفاع کو 1.3 بلین امریکی ڈالر کی ادائیگیوں کی منظوری کی درخواست کی ہے جو
گزشتہ ماہ روک دی گئی تھیں۔
سنگھ نے کہا کہ امریکہ بھارت کی مدد کرنے اور اس کی
توانائی اور دفاعی سپلائی کو متنوع بنانے کے لیے تیار ہے – ہندوستان دنیا کا تیسرا سب سے بڑا تیل درآمد کرنے
والا اور صارف ہے۔
لیکن انہوں نے مزید کہا کہ پابندیوں کو روکنے کی کوشش
کرنے والے ممالک کے لیے اس کے نتائج ہوں گے۔
"میں یہاں دوستی
کے جذبے کے ساتھ آیا ہوں تاکہ ہماری پابندیوں کے طریقہ کار، ہمارے ساتھ شامل ہونے کی
اہمیت، مشترکہ عزم کا اظہار کرنے اور مشترکہ مفادات کو آگے بڑھانے کے لیے آیا ہوں۔
اور ایسے ممالک کو خطرناک نتائج سے آگاہ کرنا ہے جو پابندیوں کو روکنے یا پیچھے ہٹانے
کی سرگرمی سے کوشش کرہے ہیں،" انہوں نے کہا۔
انہوں نے کہا کہ "ہم تمام ممالک، خاص طور پر اپنے
اتحادیوں اور شراکت داروں کے لیے بہت خواہش مند ہیں کہ وہ ایسا طریقہ کار نہ بنائیں
جو روبل کو فروغ دے اور جو ڈالر پر مبنی مالیاتی نظام کو کمزور کرنے کی کوشش کرے۔"
ہندوستان امریکہ، جاپان اور آسٹریلیا کے ساتھ کواڈ
الائنس کا حصہ ہے جسے چین کے خلاف ایک مضبوط اتحاد کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
چین کی سرحد پر 2020 کی جھڑپ کے بعد، ہندوستان نے بڑی
مقدار میں فوجی جنگی سازوسامان سرحد پر پہنچا دیا، جس میں زیادہ تر روسی ساخت کا
ہے۔